Asher Butt
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تقریبا 89 سال پہلے وفات پانے والے خلیل جبران کی نظم ’’قابل رحم ہے وہ قوم‘‘ :
جیسے انہوں نے آج کے لیے لکھی ھو
(ترجمہ : فیض احمد فیض)
قابلِ رحم ہے وہ قوم
جس کے پاس عقیدے تو بہت ہیں
مگر دل یقیں سے خالی ہیں
قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو ایسے کپڑے پہنتی ہے
جس کے لیے کپاس
اُن کے اپنے کھیتوں نے پیدا نہیں کی
اورقابلِ رحم ہے وہ قوم
جو باتیں بنانے والے کو
اپنا سب کچھ سمجھ لیتی ہے
اور چمکتی ہوئی تلوار سے بنے ٹھنے فاتح کو
اپنا ان داتا سمجھ لیتی ہے
اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو بظاہر خواب کی حالت میں بھی
ہوس اور لالچ سے نفرت کرتی ہے
مگر عالم بیداری میں
مفاد پرستی کو اپنا شعار بنا لیتی ہے
قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو جنازوں کے جلوس کے سوا
کہیں اور اپنی آواز بلند نہیں کرتی
اور ماضی کی یادوں کے سوا
اس کے پاس فخرکرنے کا کوئی سامان نہیں ہوتا
وہ اس وقت تک صورتِ حال کے خلاف احتجاج نہیں کرتی
جب تک اس کی گردن
عین تلوار کے نیچے نہیں آجاتی
اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جس کے نام نہاد سیاستدان
لومڑیوں کی طرح مکّار اور دھوکے باز ہوں
اور جس کے دانشور
محض شعبدہ باز اور مداری ہوں
اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو اپنے نئے حکمران کو
ڈھول بجا کر خوش آمدید کہتی ہے
اور جب وہ اقتدار سے محروم ہوں
تو ان پر آوازیں کسنے لگتی ہے
اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جس کے اہلِ علم و دانش
وقت کی گردش میں
گونگے بہرے ہو کر رہ گئے ہوں
اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو ٹکڑوں میں بٹ چکی ہو اور جس کا ہر طبقہ
اپنے آپ کو پوری قوم سمجھتا ہو
خلیل جبران
(from Khalil Gibran’s poem “Pity the Nation”, translated into Urdu by Faiz Ahmed Faiz and now rendered back into English):
Pity the Nation
(by Khalil Gibran, translated by Faiz Ahmed Faiz)
Pity the nation
that has many beliefs
but whose hearts are empty of faith.
Pity the nation
that wears clothes
for which the cotton was not grown
in its own fields.
Pity the nation
that takes the smooth-tongued talker
as its all in all,
and regards the glittering-sworded conqueror
as its provider.
Pity the nation
that despises greed and lust in dreams,
yet in waking life
makes self-interest its creed.
Pity the nation
that raises its voice only at funerals,
and has nothing to take pride in
except memories of the past.
It does not protest against tyranny
until the sword is laid upon its very neck.
Pity the nation
whose so-called politicians
are cunning and deceitful like foxes,
and whose intellectuals
are mere tricksters and jugglers.
Pity the nation
that beats the drums in welcome
for its new rulers,
and when they fall from power
hurls insults at them.
Pity the nation
whose men of knowledge and wisdom
have become mute and deaf
with the passage of time.
Pity the nation
that has been broken into fragments,
and each faction believes
it alone is the whole nation.
No comments:
Post a Comment